صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2054

تفسیر سورت حجرات اور مجاہد نے کہا کہ لا تقدموا سے مراد یہ ہے کہ فتویٰ یا جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سبقت نہ کیا کرو جب تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نہ کہلوا دے امتحن خالص کر دیا ہے تنابزوا اسلام لانے کے بعد کافر نہ کہو یلتکم کم کر دے گا التبنا ہم نے کم کر دیا۔

راوی: علی بن عبداللہ , ازہر بن سعد , ابن عون , موسیٰ بن انس , انس بن مالک

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنِي مُوسَی بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَعْلَمُ لَکَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَکِّسًا رَأْسَهُ فَقَالَ لَهُ مَا شَأْنُکَ فَقَالَ شَرٌّ کَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَتَی الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ مُوسَی فَرَجَعَ إِلَيْهِ الْمَرَّةَ الْآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّکَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَلَکِنَّکَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ

(آیت) آپنی آوازوں کو نبی کی آواز سے بلند نہ کرو الخ تشعرون بمعنی تعلمون (تم جانتے ہو) اور شاعر اسی سے ماخوذ ہے۔
علی بن عبد اللہ، ازہر بن سعد، ابن عون، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس کو نہ پایا (آپ کے دریافت کرنے پر) ایک شخص نے کہا میں اس کی خبر لے کر آتا ہوں چنانچہ وہ شخص ان کے پاس آیا تو ان کو اس حال میں پایا کہ اپنے گھر میں سرنگوں بیٹھے ہوئے ہیں پوچھا تمہارا کیا حال ہے؟ کہا بہت برا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اپنی آواز کو بلند کرتا تھا اس کے تمام اعمال اکارت ہو گئے اور دوزخی ہے وہ شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس آیا اور بیان کیا کہ انہوں نے ایسا ایسا کہا ہے موسیٰ کا بیان ہے کہ وہ دوسری بار یہ خوشخبری لے کر گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے جا کر کہہ دے کہ تو دوزخی نہیں بلکہ جنت والوں میں سے ہے۔

Narrated Anas bin Malik:
The Prophet missed Thabit bin Qais for a period (So he inquired about him). A man said. "O Allah's Apostle! I will bring you his news." So he went to Thabit and found him sitting in his house and bowing his head. The man said to Thabit, " 'What is the matter with you?" Thabit replied that it was an evil affair, for he used to raise his voice above the voice of the Prophet and so all his good deeds had been annulled, and he considered himself as one of the people of the Fire. Then the man returned to the Prophet and told him that Thabit had said, so-and-so. (Musa bin Anas) said: The man returned to Thabit with great glad tidings. The Prophet said to the man. "Go back to him and say to him: "You are not from the people of the Hell Fire, but from the people of Paradise."

یہ حدیث شیئر کریں